اکستان کے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے امید ظاہر کی ہے کہ حکومت آج رات تک دو مذہبی جماعتوں کی جانب سے راولپنڈی اور اسلام آباد کو ملانے والی شاہراہ پر موجود دھرنے کے شرکا کو بات چیت کے بعد ہٹانے میں کامیاب ہو جائے گی۔
خیال رہے کہ مذہبی وسیاسی جماعتوں کے دھرنے کی وجہ سے گذشتہ چار روز سے ایکسپریس وے پر موجود فیص آباد پل ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند ہے۔ انتظامیہ نے ٹریفک کے لیے متبادل روٹس تو فراہم کیے ہیں تاہم اسلام آباد اور راولپنڈی سمیت ملحقہ علاقوں کے مکین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
’احتجاج کرنے والوں کی وجہ سے بچہ ہلاک ہوا‘
ان جماعتوں سے تعلق رکھنے والے مظاہرین کا موقف ہے کہ انتخابی اصلاحات کے بل میں حلف کے بارے میں جو ترمیم کی گئی تھی وہ ختم نبوت کے منافی تھی اس لیے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
اگرچہ حکومت نے اس ترمیم میں ہونے والی غلطی کو درست کرتے ہوئے حلف نامے کو اس کی پرانی حالت میں بحال کردیا ہے تاہم مظاہرین وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے مستعفی ہونے کے مطالبے سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔
بی بی سی سے گفتگو میں وزیر داخلہ احسن اقبال نے بتایا کہ پیغمبر اسلام کے نواسے امام حسین کے چہلم کے جلوس کی وجہ سے حکومت نہیں چاہتی تھی کہ کسی بھی قسم کی کوئی بدمزگی پیدا ہو کیونکہ اگر کوئی کارروائی ہوتی تو تنازع بن جاتا۔
انھوں نے کہا کہ ’دھرنے والوں کو ہم نے سمجھایا ہے، ان کے مطالبات پر بات چیت کی ہے تو امید ہے کہ آج رات تک انھیں وہاں سے ہٹانے کامیاب ہو جائیں گے۔‘
کیا وزیر قانون زاہد حامد مستعفی ہو جائیں گے کیونکہ دھرنے کے شرکا کا مطالبہ یہی ہے؟