مسٹرال
یہ ایک مین پیڈ انفراریڈ میزائل ہے جو فرانس کی کمپنی ایم بی ڈی اے نے تیار کیا ہے اس پر کام تو 1974 میں شروع ہوا پر یہ 1988 میں پہلی بار مارکیٹ میں آیا اس وقت اسے مسٹرال ایس 1 کہا جاتا تھا اس کا نیا ماڈل مسٹرال ایم 2 نوے کی دھائی کے آخر میں بنا ۔
یہ 1 شاریہ 85 میٹر لمبا ہوتا ہے اور اے کے راکٹ کی اینج ساڈھے 5 کلو میٹر تک ہے ۔اسے VLLAD بھی کہا جاتا ہے یعنی ویری لو لیول ائیر ڈیفینس میزائل ۔ یہ پہت ہی ہائی سپیڈ میزائل ہے جو ماک 2 اشاریہ 6 کی سپیڈ سے اپنی راکٹ موٹر کی مدد سے پرواز کرتا ہے ۔ یہ ایک سیکنڈ میں 880 میٹر طے کرتا ہے ۔اسی کی ایک خاصیت اسے بحری جہازوں ہیلی کاپٹروں پر بھی نصب کیا جا سکتا ہے ۔ ہیلی کاپٹر کے خلاف تو مسٹرال پن پوائنٹ مانا جاتا ہے ۔اسے ایک آدمی آپریٹ کر سکتا ہے پر لوڈنگ اور ٹارگٹ پر نظر رکھنے کے لیے 2 اور بھی ساتھ ہوتے ہیں ۔
اب تک کیے گئے تجربوں میں اس کی کامیابی کی شرح 94 سے 96 فیصد رہی ہے جو کہ تسلی بخش ہے ۔ اب تک 12000 سے زائد یہ میزائل بنائے جا چکے ہیں۔ پاکستان نیوی نے مسٹرال کو نوے کے آخر میں ایم 2 بلوک اپنے نیول میرینز یونٹ کے لیے خریدا تھا اس میزائل کو آپریٹ کرنے کی ٹریننگ Surface Weapons School پاکستان میں کراچی 4 ہفتوں میں دی جاتی ہے اور پاس ہونے والوں کو مزید ٹریننگ میزائل یونٹ دیتا ہے ۔پاکستان نیوی کی میرین کور کے پہلی میرین بٹالین اسے سر کریک میں استعمال کرتی ہے ۔ پاکستان نیوی نے کبھی یہ ضرورت محسوس نہیں کہ کہ اس میزائل کے نمبرز اوپن کیے جائیں اس لیے یہ ابھی تک نا معلوم تعداد ہی گنا جاتا ہے ۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ پاکستان ائیر فورس کے ائیر ڈیفنس سکوڈرن بھی اسے استعمال کرتے ہیں پر ابھی تک اس کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے ۔ 27 دسمبر 2010 کو اس کے تجربات کئے گئے تھے۔